Khuda Har Jagah Mojud hai kahna kaisa



                             سوال 1

بکر کہتا ہے کہ خدا ہر جگہ موجود ہے، مگر مراد اس  سے میری یہ ہے کہ خدا کی ذات ہر جگہ موجود ہے اور دلیل پیش کرتا ہے "ید اللہ فوق ایدیھم" کہ جس طرح اس آیت کے ٹکڑے میں "ید" سے مراد طاقت و قدرت ہے، اسی طرح ہم اس جملہ سے طاقت ور قدرت مراد لیتے ہیں۔ خالد کہتا ہے خدا مکان سے منزہ ہے اس کی طرف مان کی نسبت نہیں کر سکتے ورنہ احتیاج الی المکان لازم آئے گا جو واجب الوجود کے منافی ہے طرفین میں سے کون حق پر ہے تحریر فرمائیں۔

                                  جواب
یہ جملہ کہنا خدا ہر جگہ موجود ہے اپنے ظاہری معنی کے لحاظ سے کفر ہے۔ حدیقہ ندیہ میں ایسے قائل کو کافرکہا ہے اگرچہ مذہب متکلمین مختار للفتوی پر کافر نہیں کہاں جائے گا، مگر احتیاطا توبہ و تجدید ایمان و نکاح کا حکم دیا جائے گا۔ یہ تاویل کہ مراد خدا کی قوت ہر جگہ موجود ہے،تاویل بعید ہے"ید اللہ فوق ایدیھم" قیاس، قیاس مع الفارق ہے،عربی میں بھی اور اردو میں بھی "ید" ہاتھ بمعنی قوت مستعمل ہے مگر ذات کو موجود بول کر قوت مراد لینا مستعمل نہیں۔ علاوہ ازیں ید اللہ فوق ایدیھم متشابہات سے ہے۔ متشابہات کی پیروی بنص قرآن حرام ہے فرمایا گیا "فاما الذین فی قلوب زیغ فیتبعون ما تشابہ منہ" لہذا علماء نے تصریح فرمائی کہ اگرچہ نصوص میں "ید" وجہ قدم وارد ہیں مگر سوائے مواقع ورود اور کہی استعمال کرنا ممنوع ہے۔ لہذا یہ کہنا بھی حرام ہے کہ اللہ کے لیئے ہاتھ ہے اگرچہ ہاتھ سے مراد قوت ہو۔

Post a Comment

attarpeer94@gmail.com

Previous Post Next Post