Suraj garhan kya hai







 سورج گرہن اللہ پاک کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ جس دن آنحضرت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صاحبزادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ انتقال کر گئے اسی دن سورج میں گہن لگا۔ بعض لوگوں نے خیال کیا کہ یہ حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کے غم میں واقع ہوا ہے،چنانچہ حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے لوگوں کوسورج گہن کی نماز پڑھنے کے بعد خطبہ دیتے ہوئے اِرشادفرمایا: ” سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، انہیں گرہن کسی کی موت اور زندگی کی وجہ سے نہیں لگتا۔ پس جب تم اسے دیکھو تو اللہ کو پکارو، اس کی بڑائی بیان کرو، نمازپڑھو اور صدقہ دو۔“(بخاری،کتاب الکسوف،باب الصدقۃ فی الکسوف۱/۳۵۷،۳۶۳ ،حدیث :۱۰۴۴،۱۰۶۰،ملخصاً)
سورج گرہن کب لگتا ہے؟
سائنسی اعتبار سے سورج گرہن اس وقت لگتا ہے جب سورج اور زمین کے درمیان چاند حائل ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے سورج کی روشنی بعض اوقات مکمل طور پر اور بعض اوقات جزوی طور پر ماند پڑ جاتی ہے۔ 21جون 2020 بروز اتوار سورج گرہن لگنے والا ہے۔ یہ گرہن ایشیا و افریقہ کے اکثر ممالک(بشمول انڈیا)، جنوب مشرقی یورپ اور شمالی آسٹریلیا میں دیکھا جا سکے گا۔
گرہن لگنے پر کیا کرنا چاہئے؟
جب سورج یا چاند کو گہن لگے تومسلمانوںکو چاہئے کہ وہ اس نظارے سے محظوظ ہونے( ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ گرہن کے وَقْت سورج کو براہ راست دیکھنے سے آنکھ کی بینائی بھی جاسکتی ہے) اور توہمات کا شکار ہونے کے بجائے بارگاہِ الٰہی میںحاضری دیں اور گڑگڑا کر اپنے گناہوںکی معافی طَلَب کریں ،اس یومِ قیامت کو یاد کریں جب سورج اور چاند بے نور ہوجائیں گے اور ستارے توڑدئیے جائیںگے اور پہاڑ لپیٹ دئیے جائیں گے۔
سورج گہن کی نماز سنت مؤکدہ ہے اور چاند گہن کی مستحب۔ سورج گہن کی نماز جماعت سے پڑھنی مُسْتَحَب ہے اور تنہا تنہا بھی ہو سکتی ہے اور جماعت سے پڑھی جائے تو خطبہ کے سوا تمام شرائط جمعہ اس کے لیے شرط ہیں ، وہی شخص اس کی جماعت قائم کر سکتا ہے جو جمعہ کی کر سکتا ہے، وہ نہ ہو تو تنہا تنہا پڑھیں ، گھر میں یا مسجد میں۔ (بہار شریعت،۱/۷۸۷)

خصوصی رپورٹ از:ماہرِ علمِ توقیت محمد وسیم عطاری )

Post a Comment

attarpeer94@gmail.com

Previous Post Next Post