BAHARE SHARIAT WAZU KA BAYAN PART 1

BAHARE SHARIAT WAZU KA BAYAN PART 1

بہار شریعت 



{ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا قُمْتُمْ اِلَى الصَّلٰوةِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَكُمْ وَ اَیْدِیَكُمْ اِلَى الْمَرَافِقِ وَ امْسَحُوْا بِرُءُوْسِكُمْ وَ اَرْجُلَكُمْ اِلَى الْكَعْبَیْنِؕ- }

اَحکامِ فِقہی: وہ آیۂ کریمہ جو اوپر لکھی گئی اس سے یہ ثابت کہ وُضو میں چار فرض ہیں :


(1) مونھ دھونا

(2) کُہنیوں سمیت دونوں ہاتھوں کا دھونا

(3) سر کا مسح کرنا

(4) ٹخنوں سمیت دونوں پاؤں کا دھونا

فائدہ: کسی عُضْوْ کے دھونے کے یہ معنی ہیں کہ اس عُضْوْ کے ہرحصہ پر کم سے کم دو بوند پانی بہ جائے۔ بھیگ جانے یا تیل کی طرح پانی چُپَڑلینے یا ایک آدھ بوند بہ جانے کو دھونا نہیں کہیں گے نہ اس سے وُضو یا غسل ادا ہو (2) ، اس امر کا لحاظ بہت ضروری ہے لوگ اس کی طرف توجہ نہیں کرتے اور نمازیں اکارت جاتی ہیں ۔ بدن میں بعض جگہیں ایسی ہیں کہ جب تک ان کاخاص خیال نہ کیا جائے ان پر پانی نہ بہے گا جس کی تشریح ہر عُضْوْ میں بیان کی جائے گی ۔کسی جگہ َموضَعِ حَدَث پر تری پہنچنے کو مسح کہتے ہیں ۔

1۔ مونھ دھونا: شروعِ پیشانی سے (یعنی جہاں سے بال جمنے کی انتہا ہو) ٹھوڑی تک طول میں اور عرض میں ایک کان سے دوسرے کان تک مونھ ہے اس حد کے اندر جِلد کے ہر حصہ پر ایک مرتبہ پانی بہانا فرض ہے۔

مسئلہ 1: جس کے سر کے اگلے حصہ کے بال گرگئے یا جَمے نہیں اس پر وہیں تک مونھ دھونا فرض ہے جہاں تک عادۃً بال ہوتے ہیں اور اگر عادۃً جہاں تک بال ہوتے ہیں اس سے نیچے تک کسی کے بال جمے تو ان زائد بالوں کا جڑ تک دھونا فرض ہے۔

مسئلہ 2: مونچھوں یا بھووں یا بچی کے بال گھنے ہوں کہ کھال باِلکل نہ دکھائی دے تو جِلد کا دھونا فرض نہیں بالوں کا دھونا فرض ہے اور اگر ان جگہوں کے بال گھنے نہ ہوں تو جِلد کا دھونا بھی فرض ہے۔

مسئلہ 3: اگر مونچھیں بڑھ کر لَبوں کو چھپالیں تو اگرچہ گھنی ہوں ،مونچھیں ہٹا کر لَب کا دھونا فرض ہے۔

مسئلہ 4: داڑھی کے بال اگر گھنے نہ ہوں تو جلد کا دھونا فرض ہے اور اگر گھنے ہوں تو گلے کی طرف دبانے سے جس قدر چہرے کے گردے میں آئیں ان کا دھونا فرض ہے اور جڑوں کا دھونا فرض نہیں اور جو حلقے سے نیچے ہوں ان کا دھونا ضرور نہیں اور اگر کچھ حصہ میں گھنے ہوں اور کچھ چَھدرے، تو جہاں گھنے ہوں وہاں بال اور جہاں چھدرے ہیں اس جگہ جلد کا دھونا فرض ہے۔

مسئلہ 5: لَبوں کا وہ حصہ جو عادۃً لب بند کرنے کے بعد ظاہر رہتا ہے ،اس کا دھونا فرض ہے تو اگر کوئی خوب زور سے لب بند کرلے کہ ا س میں کاکچھ حصہ چُھپ گیا کہ اس پر پانی نہ پہنچا، نہ کُلّی کی کہ دُھل جاتا تو وُضو نہ ہوا ،ہاں وہ حصہ جو عادۃً مونھ بند کرنے میں ظاہر نہیں ہوتا اس کا دھونا فرض نہیں ۔

مسئلہ 6: رُخسار اور کان کے بیچ میں جو جگہ ہے جسے کنپٹی کہتے ہیں اس کا دھونا فرض ہے ہاں اس حصہ میں جتنی جگہ داڑھی کے گھنے بال ہوں وہاں بالوں کا اور جہاں بال نہ ہوں یا گھنے نہ ہوں تو جلد کا دھونا فرض ہے۔

مسئلہ 7: نَتھ کا سوراخ اگر بند نہ ہو تو اس میں پانی بہانا فرض ہے اگر تنگ ہو تو پانی ڈالنے میں نتھ کو حرکت دے ورنہ ضرور ی نہیں ۔

مسئلہ 8: آنکھوں کے ڈھیلے اور پپوٹوں کی اندرونی سَطح کا دھوناکچھ درکار نہیں بلکہ نہ چاہیئے کہ مُضر ہے

مسئلہ 9: مونھ دھوتے وقت آنکھیں زور سے مِیچ لِیں کہ پَلک کے مُتّصل ایک خَفیف سی تحریر بند ہوگئی اور اس پر پانی نہ بہا اور وہ عادۃً بند کرنے سے ظاہر رہتی ہو تو وُضو ہو جائیگا مگر ایسا کرنا نہیں چاہیئے اور اگر کچھ زیادہ دُھلنے سے رہ گیا تو وُضو نہ ہو گا۔

مسئلہ 10: آنکھ کے کوئے پر پانی بہانا فرض ہے مگر سرمہ کا جرم کوئے یا پَلک میں رہ گیا اور وُضو کرلیا اور اِطلاع نہ ہوئی اور نماز پڑھ لی تو حَرج نہیں نماز ہوگئی، وُضو بھی ہو گیا اور اگر معلوم ہے تو اسے چُھڑا کر پانی بہانا ضرور ہے۔

مسئلہ 12: پَلک کا ہر بال پُورا دھونا فرض ہے اگر اس میں کیچڑ وغیرہ کوئی سَخْت چیز جم گئی ہو تو چُھڑا نا فرض ہے۔


Post a Comment

attarpeer94@gmail.com

Previous Post Next Post