Warise anbiya me kin ka shumar hai

العلماء ورثۃ الانبیاء سے مراد





فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی رحمۃ اللہ علیہ اپنے ایک فتاوی میں ارشاد فرماتے ہے۔ العلماء ورثۃ الانبیاء سے مراد اہل سنت و جماعت کے وہ علماء ہیں جو حقیقت میں علم والے ہیں چایے وہ سند یافتہ ہوں یا نہ ہوں کہ سند کوئی چیز نہیں خصوصا اس زمانہ میں کہ جاہلوں کو عالم فاضل کی سند دی جا رہی ہے ۔اعلی حضرت امام احمد رضا بریلوی علیہ الرحمۃ و الرضوان تحریر فرماتے ہیں ۔سند کوئی چیز نہیں کہ بہتیرے سند یافتہ بے بہرا ہوتے ہیں (فتاوی رضویہ جلد دوم صفحہ 231)اور تحریر فرماتے ہیں سند حاصل کرنا تو کچھ ضروری  نہیں ہاں با قاعدہ تعلیم پانا ضروری ہے مدرسہ میں ہو یا کسی عالم کے مکان پر _   اور شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ اس حدیث کی شرح میں جس کا ایک جز   ان العلماء ورثۃ الانبیاء ہے تحریر فرماتے ہیں کہ عالم دین سے وہ شخص مراد ہے جو علم حاصل کرنے کے بعد فرائض و سنن مؤکدہ ضروری عبادتیں کرتا ہو یعنی بے عمل نہ ہو (اشعۃ اللمعات فارسی جلد اول صفحہ 159)اور حضرت ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں۔حاصله ان العلم یورث الخشیة و ھو تنتج التقوی و ھو موجب الاکرمیة والافضلیة فیه اشارۃ الی ان من لم یکن عمله کذلک فهو کالجاھل بل ھو جاھل یعنی آیت مبارکہ انما یخشی الله من عبادہ العلماء کا خلاصہ یہ ہے کہ علم دین خشیت الھی پیدا کرتا ہے جس سے تقوی حاصل ہوتا ہے اور وہی عالم کی اکرمیت اور افضلیت کا سبب ہے اور آیت کریمہ میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کی جس کا علم ایسا نہ ہو وہ جاہل کی مثل بلکہ جاہل ہے ۔(مرقاۃ شرح مشکوۃ صفحہ 231)اور حضرت امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا انما العالم من خشی الله عزوجل  یعنی عالم صرف وہ ہے جسے خدائے تعالی کا خوف اور اس کی خشیت حاصل ہو (تفسیر خازن و معالم التنزیل جلد پنجم صفحہ 302) اور امام ربیع بن انس علیہ الرحمہ نے فرمایا من لم یخشی الله فلیس بعالم یعنی جسے اللہ کا خوف اور اس کی خشیت حاصل نہ ہو وہ عالم نہیں(تفسیر خازن جلد پنجم صفحہ 302)ان حوالہ جات سے اچھے سے ثابت ہو گیا کہ وارث انبیاء وہ علماء اہل سنت ہیں جو با قاعدہ تعلیم حاصل کئے ہوئے ہو اپنے دلوں میں خدا کا خوف و خشیت رکھتے ہوں اور فرائض و سنن مؤکدہ ضروری عبادتیں کرتے ہوں بے عمل نہ ہوں۔ و اللہ تعالی اعلم 
FAROOQUE MADANI

Post a Comment

attarpeer94@gmail.com

Previous Post Next Post